دنیا جدت کی جانب گامزن ہے۔ ایس ایم ایس اور ایم ایم ایس کے آنے سے لینڈ لائن فون اور خط لکھنے کی جانب رجحان کم ہوا اور پھر سمارٹ فون کے آنے سے ایس ایم ایس سروس کی چمک دمک ماند پڑ گئی۔ سمارٹ فون میں تو لامتناہی امکانات اور خواہشات کا ایک جہاں آباد ہے۔ ہتھیلی میں سمائی ہوئی یہ ایک دنیا ہے جو کرہ ارض کی طرح گول نہیں اور جہاں صبح کبھی شام میں نہیں بدلتی اور جہاں موسموں کا اثر اور بھوک پیاس کی تکلیف نہیں۔ یہ جہاں افسانوی حقیقت ہے اور حقیقی افسانہ۔ مگر اس جہاں کو بھی کوئی کنٹرول کرتا ہے۔ پس منظر کی خوبصورتی پیش منظر کی مضبوطی اور طراری سے بندھی ہے۔
سمارٹ فونز کے سمارٹ جہان کی ایک ایک تصویر اور تصور، نکتہ اور دائرہ پس منظر میں کنٹرول کرنے والے نظام سے جڑا ہے۔ اس سارے نظام کی چابی آپ کا ای میل ان باکس ہے اور اس ای میل ان باکس کی جان آپ کے یوزر نیم اور پاس ورڈ میں ہے۔ چنانچہ سمجھیے ایسے ہی کہ آپ کے سمارٹ فون کا سارا سمارٹ کاروبار اسی یوزر نیم اور پاس ورڈ کی دین ہے اور اسی کے ابو میں اس ورچوئل نظام کا جوڑ توڑ اور توڑ موڑ ہے۔ مگر، ابھی تو بات شروع ہوئی ہے۔
اس بات کو بھولیے نہیں کہ یہ ای می اور پاس ورڈ آپ کا اپنا نہیں، مانگے کا ہے۔ ایک نظام اور ہے جس میں یہ یوزر نیم اور پاس ورڈ ایسے ہی بہتا ہے جیسے دریا میں پانی کی موجیں۔ وہ ہے گوگل کا بیک ہینڈ سرور۔ اس سرور میں ہر یوزر نیم اور پاس ورڈ اپنے تمام تر اسرار و رموز سمیت گوگل کے سرور میں اپنے ان دیکھے سفر پر رواں دواں ہے۔ اس سفر میں کشتی ہے یوزر نیم اور پاس ورڈ ، ملاح کی ذمہ داری خود اسکی ہے جسنے یہ یوزر نیم اختیار کیامگر ا س کشتی کے مسافر صرف آنے جانے والی ای میلز نہیں ہیں۔ ای میلز تو محض ایک بہانہ ہیں جیسے مرزا غالب کہیں کہ دل کے خوش رکھنے کو غلاب یہ خیال اچھا ہے۔
اصل میں اس فری سروس دینے کا سبب ہے وہ سب کچھ مانیٹر کرنا جو آپ کے سمارٹ میں روز و شب ہوتا ہے۔ کون سی ایپ ڈاؤن لوڈہوئیں، کون سی ویڈیو دیکھی گئی، کہاں کہاں آمد و برخواست ہوئی، کسے موبائل پر سم یا ایپ استعمال کرتے ہوئے کال کی گئی ، کتنے گانے سنے، کتنی آیات پڑہیں، کس پر لعن طعن کی گئی، کس کی خوش آمد، کس کو کون سے لفظ کہے گئے، کس کے کون سے الفاظ توجہ سے سنے گئے اور تو اور ایک دن میں کتنے کلو میٹر سفر کیا اور اس سفر کے لیے کون سے سواری چنی گئی، پیدل گئے ہیں تو اس کی بھی
تفصیلات یہیں پائی جائیں گی۔ مگر حیران نہ ہوئیے، ابھی حیران ہونے کے لیے تو جانے کیا کیا ہے۔
اگر آپ نے گوگل کا پاس ورڈ کسی کو دے دیا ہے تو آپ جائیے اور
اپنے روز و شب پر فاتحہ خوانی کر لیجیےکیوں کہ آپ کی تمام تر تفصیلات دیکھ لی گئی
ہیں اگر خوش قسمتی کام نہیں آئی۔ اگر کسی نے آپ کا سمارٹ فون اپنی ای میل پر
زندی کر رکھا ہے تو یقین جانیئے کہ وہ شخص آپ کا محرم راز ہے۔ اگر آپ اپنے رازوں
کو راز رکھنا چاہتے ہیں تو خاموشی سے اپنا ای میل بدل لیجیے کہ کسی کو کانوں کان
خبر نہ ہونے
پائے۔
اس کالم میں یہی لکھنا ہے آج کہ کہاں سے کیا ہوتا ہے اور گوگل آپ
کی ای میل کے ذریعے سے کیسے کیسے کیا کیا جانتا ہے۔ آپ ان تمام تفصیلات کو کیسے
دیکھ سکتے ہیں۔ اگر آپ کو محسوس ہو کہ آپ کی ترجیحات اور معمولات میں کوئی ایسی
چیز شامل ہو گئی ہے جو آپ نے نہیں کی، کوئی ایسی جگہ جہاں آپ نہیں گئے، کوئی
ایسی کال جو آپ نے نہیں کی تو اسے کیسے بدلا جا سکتا ہے۔
اس کے لیے سب سے پہلے اپنے جی میل اکاؤنٹ سے لاگ ان کریں گے اور
دائیں جانب اوپر نظر آنے والے چھوٹے چھوٹے نقطوں کو کلک کریں گے جہاں آپ کو
مختلف سہولیات یا ایپس دکھائیں دیں گی۔ ان گوگل ایپس میں آپ کوجانا ہے مائی
اکاؤنٹ میں۔ جب آپ مائی اکاؤنٹ کو کلک کریں گے تو ایک نئی وندو میں ایک نیا جہان
آپ کے سامنے کھل جائے گا۔ یہاں آپ اپنے اگاؤنٹ کی حفاظت کے لیے سیکورٹی مزید سخت
کر سکتے ہیں۔ آپ کا فون کھو گیا ہے تو اس کی لوکیشن دیکھ سکتے ہیں۔ کھو جانے والے
فون کا سارا ڈیٹا ڈیلیٹ یا فون کو لاک کر سکتے ہیں۔ اس پر کال کر سکتے ہیں چاہے آپ
کا فون سائلنٹ پر ہی کیوں نہ ہو۔ یہ کال آپ کو پوری آواز سے رنگ کرنے کی سہولت
دے گی۔
اس تفصیل کے لیے پاتھ درج ذیل ہے۔
جی میل<مائی اکاؤنٹ<سائن ان اینڈ سیکورٹی<فائینڈ یور فون
مگر کہانی ابھی تو شروع ہوئی ہے۔ اس کہانی میں ہم دیکھیں گے کہ
گوگل آپ کے بارے میں کیا جانتا ہے اور کس طرح سے۔ واضع رہے کہ سمارٹ فون پر
جو ایپ ڈاؤن لوڈ کی جاتی اسے استعمال کنندہ یعنی آپ خود یہ آزادی دیتے ہیں کہ وہ
آپ کی محفوظ تفصیلات کو دیکھ سکے اور ضرورت پڑنے پر انہیں استعمال کر سکے۔ بہت سی
ایپس ایسی بھی ڈاؤن لوڈ کر لی جاتی ہیں جو سمارٹ فون کا کی پیڈ لاک کر سکتی ہیں۔
یعنی استعمال کنندہ درست پاس ورڈ لگا کر بھی اسے کھول نہیں سکے گا۔ کچھ ایپس سمارٹ
فون کو کبھی سونے نہیں دیتیں یعنی فون کبھی "سلیپ موڈ" پر نہیں جاتا۔ اس
طرح فون آف بھی ہو تو آن ہی رہتا ہے۔
کیا آپ سمجھتے ہیں کہ فون بند کر کے آپ
جو باتیں کر رہے ہیں وہ کوئی نہیں سن رہا؟ اگر استعمال کنندہ یہ سمجھتا ہے تو یہ
اس کی غلط فہمی ہے۔ سمارٹ فون آف کرنے پر آف نہیں ہوتا ۔ اسکا پس پردہ سسٹم آن
رہتا ہے اور ایسا ان ایپس کی مدد سے ہوتا ہے جو آپ نے خود ڈاؤن لوٖڈ اور استعمال
کی ہیں۔ اگر یہ جانن مقسود ہو کہ کون کون سی ایپس سمارٹ فون پر ڈاؤن لوڈ کی گئی
ہیں تو اس کے لیے پاتھ درج ذیل ہے۔
جی میل<مائی اکاؤنٹ<سائن ان اینڈ سیکورٹی<کنکٹڈ ایپس اینڈ سائٹس<مینیج ایپس
یہ پاتھ گوگل پلے سٹور کے اس خاص صفحے پر لے جائے گا جہاں وہ تمام
ایپس دیکھی جا سکتی ہیں جو سمارٹ فون پر ڈاؤن لوڈ کی گئی ہیں اور ان ان ایپس کو جو
جو آزادی اور سہولت استعمال کنندہ نے خود دی ہے اس کی تفصیل بھی دیکھی جا سکتی
ہے۔ یہیں سے آپ ان تمام ایپس کو ڈیلیٹ یا "اَن انسٹال"کر سکتے ہیں۔
جبکہ نئی ایپس انٹال بھی کی جا سکتی ہیں۔ اس طرح ایپ کی ایکٹیویٹی دیکھی جا سکتی
ہے۔ دوسرے لفظوں میں استعمال کنندہ اپنا سمارٹ فون اپنے کمپیوٹر پر دیکھ رہا ہے
اور اس کو یہیں سے کنٹرول بھی کیا جا سکتا ہے۔
اب بات کرتے ہیں کہ کیا گوگل آپ کے وائس نوٹس یعنی آواز کا مدو
جزر اور اس کی طرز پہچانتا ہے یا نہیں؟ کیا اسے خبر ہے کہ یہ آپ کے وائس نوٹس
ہیں؟ کیا وہ اسے مانیٹر اور ریکارڈ کر رہا ہے؟ ان سب سوالات کا جواب ہاں میں ہے۔
اسی لیے آپ کی اہم باتیں گوگل کے لیے اہم اور غیر اہم گوگل کے لیے بھی غیر
اہم ہوتی ہے۔ گوگل استعمال کنندہ کے وائس نوٹس کو اپنے بیک ہینڈ سرور پر محفوظ
ڈیٹا کی کسوٹی پر پرکھتا اور چیدہ چیدہ چیزیں مختصر وائس نوٹس کی صورت محفوظ
کرتا جاتا ہے۔ یہاں استعمال کنندہ بھی اپنے وائس نوٹس کو سن سکتا ہے جو گوگل نے
محفوظ کیے ہیں۔ گوگل کا یہ نظام اس قدر حساس ہے کہ کبھی کبھی بچوں کو ڈانٹے کی
آواز بھی ریکارڈ کر لی جاتی ہے۔
جی میل<مائی اکاؤنٹ<سائن ان اینڈ سیکورٹی<مینیج یور گوگل ایکٹیویٹی<گو ٹو پائی ایکٹیوٹی
یہ انتہائی اہم صفحہ ہے جہاں استعمال کنندہ کی جانب سے سمارٹ فون
پر کی گئی ایک ایک حرکت ریکارڈ ہوتی ہے یہاں تک کہ گوگل یا یو ٹیوب سرچ پر لکھا
گیا ایک ایک حرف۔ یہیں سے سمارٹ فون والا اپنے وائس نوٹس کو نہ صرف سن سکتا ہے
بلکہ یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ الفاظ اس نے کب اور کس لمحے ادا کیے۔
اب چلتے ہیں اس جانب جہاں اقدم اٹھتے ہیں تو گوگل جانتا ہے کہ کس
جانب اٹھ رہے ہیں اور کون سی سواری کا اس مقصد کے لیے انتخاب کیا گیا ہے۔
جی میل<مائی اکاؤنٹ<سائن ان اینڈ سیکورٹی<مینیج یور گوگل ایکٹیویٹی<گو ٹو ایکٹیویٹی کنٹرولز<مینیج اکٹیویٹی
اس صفحے پر سمارٹ فون والے کا ایک ایک قدم اور ایک ایک لمحہ محفوظ
ہے۔ یوں سمجھیے کہ ایک ایک سانس حفاظت سے رکھی گئی ہے۔ نقشے پر سفر کے جائزے سے
لیکر منٹوں اور گھنٹوں کے گننے، کہاں کتنا قیام کیا کو دیکھنے اور ماہ و سال پر
مشتمل سارا ڈیٹا سٹور کرنے کا یہ اہم کام اس صفحے پر دیکھا جا سکتا ہے۔
مگر، گھبرائیے مت، گوگل کا یہ سب جاننا آپ ہی کے بھلے کے لیے ہے
نہ کہ برے مقصد کے لیے۔ لیکن اپنی ترجیحات، تفصیلات، خواہشات اور راز چھپانا
سمارٹ فون کے مالک کی اپنی ذمہ داری ہے۔ اس ذمہ داری کو فرض شناسی سے ادا کیجے
ورنہ قیمتی راز چرائے جا سکتے ہیں۔ یہاں یہ بھی بتا دینا چاہتا ہوں کہ زیر نظر
آرٹیکل محض ایک فیصد ہے۔ گوگل جو کچھ جانتا ہے اس کا احاطہ کرنا طویل اور
صبر آزما مرحلہ ہے۔